12.6.11

Page-1

~ ~ ~


یہ قصّۂ زندگی ہے یا پھر

افسانۂ ہجر لکھ رہے ہیں

کیا جانیے کس کے نام آخر

ہم نامۂ ہجر لکھ رہے ہیں



اک موجۂ باد ِسرد گویا

یادوں کا ورق اُلٹ رہا ہے

اپنے ہی نقوش ِپا پہ چل کر

دل پیچھے کہیں پلٹ رہا ہے



بہتے ہوے ریگ ِزرد رُو پر

آغاز ِ خزاں کی سہ پہر میں

رکتی ہے نگاہ دھیرے دھیرے

اک یاد کے بے صدا نگر میں



~ ~ ~

No comments:

Post a Comment