12.6.11

Page-7

~ ~ ~


کیا شام تھی، کیسی خامشی تھی

رہداری میں سامنا ہوا تھا

دیکھا تھا نگاہ بھر کر اُس نے

اور وقت وہیں پہ تھم گیا تھا



دل سادہ و کم سخن بہت تھا

سمجھا ہی نہیں تھا اُس نظر کو

پرواز کا حوصلہ نہ تھا جب

کیا دیکھتا اپنے بال و پر کو



کیا بات کوئی زباں پر آتی

جب حرف ہی گُنگ ہو گئے تھے

کیا لمس کوئی نصیب ہوتا

جب سارے حواس سو گئے تھے


~ ~ ~

No comments:

Post a Comment