~ ~ ~
کیا شام تھی، کیسی خامشی تھی
رہداری میں سامنا ہوا تھا
دیکھا تھا نگاہ بھر کر اُس نے
اور وقت وہیں پہ تھم گیا تھا
دل سادہ و کم سخن بہت تھا
سمجھا ہی نہیں تھا اُس نظر کو
پرواز کا حوصلہ نہ تھا جب
کیا دیکھتا اپنے بال و پر کو
کیا بات کوئی زباں پر آتی
جب حرف ہی گُنگ ہو گئے تھے
کیا لمس کوئی نصیب ہوتا
جب سارے حواس سو گئے تھے
~ ~ ~
کیا شام تھی، کیسی خامشی تھی
رہداری میں سامنا ہوا تھا
دیکھا تھا نگاہ بھر کر اُس نے
اور وقت وہیں پہ تھم گیا تھا
دل سادہ و کم سخن بہت تھا
سمجھا ہی نہیں تھا اُس نظر کو
پرواز کا حوصلہ نہ تھا جب
کیا دیکھتا اپنے بال و پر کو
کیا بات کوئی زباں پر آتی
جب حرف ہی گُنگ ہو گئے تھے
کیا لمس کوئی نصیب ہوتا
جب سارے حواس سو گئے تھے
~ ~ ~
No comments:
Post a Comment