12.6.11

Page-2

~ ~ ~



ایک ایسا نگر کہ جس کے اندر

ہنگام ہے رنج اور خوشی کا

اک سمت میں باغ ِ آرزو ہے

اک سمت ہے دشت زندگی کا



اُس دشت پر ابر ِدل زدہ ہے

قریے میں نمی ہے آنسوؤں کی

ملبوس کو موج چھیڑتی ہے

مانوس، اداس موسموں کی



ہر واقعہ وہم کی طرح سے

ہر سلسلہ ہی سراب سا ہے

تعبیر کی طرح جس کو جھیلا

اب سارا سماں وہ خواب سا ہے



~ ~ ~

No comments:

Post a Comment