12.6.11

Page-5

~ ~ ~


تاروں سے تہی تھیں اپنی راتیں

اور دن تھے بہت ہی خالی خالی

دل، شوق و مراد کا طلب گار

آنکھیں، کسی خواب کی سوالی



اپنی ہی سمجھ میں جو نہ آتی

کچھ ایسی عجیب جستجو تھی

کب سامنے راستہ کوئی تھا

بس شہر ِسبا کی آرزو تھی



ایسے میں وہ حادثہ جو گزرا

لگتا تھا بہت حسیں نظر کو

سچ تھا کہ کوئی فسانہ تھا وہ

آتا ہی نہ تھا یقیں نظر کو


~ ~ ~

No comments:

Post a Comment